اراکین و۔ممبران۔۔۔۔متوجہ ہوں۔۔۔۔خصوصا وہابی اور انکے پیٹی
بھائی۔۔۔۔دیوبندی بھی
ہمیشہ بحث کی جاتی ہے کہ "نور من نور اللہ" کہنے سے معاذ اللہ شرک ہوجاتا ہے۔۔۔۔😏
اس سلسلے میں ایک بہت اچھی دلیل ملی ۔۔۔اس جمعہ۔کو مسجد میں جمعہ کا خطبہ سنتے ہوئے امام۔مسجد سے ایک حوالہ سنا۔۔۔بعد از نماز۔میں نے جاکے امام مسجد سے ملاقات کی اور ان سے اس روایت کی بابت استفسار کیا۔۔۔۔
یاد رکھیے۔۔۔میں پاکستان میں نہیں بلکہ عرب ملک میں مقیم ہوں۔۔۔ اس لیے امام صاحب کو "بریلوی" کہہ کے جان چھڑانی ناممکن ہے۔۔۔خیر امام صاحب نے دوران خطبہ فرمایا۔۔۔
حضرت امام حسن البصری سے پوچھا گیا کہ تہجد گزاروں کے چہرے اس قدر خوبصورت ( روشن ) کیوں ہوتے ہیں؟امام حسن البصری نے ارشاد فرمایا "لانھم خلوا بالرحمان فالبسہم " نورا من نورہ""
کہ تہجد گزار "الرحمان" کے ساتھ خلوت گزین ہوتے ہیں۔۔۔اس لیے وہ انہیں اپنے "انوار" میں سے "نور" پہنا (عطا کر) دیتا ہے۔۔۔۔بحوالہ
اختیار الاولی فی شرح حدیث اختصام الملا الاعلی صفحہ 90
کتاب کا سکرین شاٹ بھی موجود ہے۔۔۔😇
کتاب چھپی کویت میں اور تحقیق بھی "الدوسری" صاحب کی ہے۔۔
یہ امتی تہجد گزاروں کا حال ہے۔۔۔کہ اللہ انکو اپنے انوار میں سے نور عطا۔کرتا ہے۔۔۔۔جو انکے چہروں پہ واضح نظر آتا ہے۔۔۔
جنکے طفیل و وسیلہ سے تہجد عطا ہوئی وہ ذات اقدس و مقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو "نور من نور اللہ" ہی ہوں گے۔۔۔۔
اب وہابی اور دیوبندی۔۔۔دونوں مل کے امام حسن البصری کو "بریلوی" ثابت کریں۔۔۔یا پھر اپنی فضولیات سے پرہیز کرتے ہوئے۔۔۔" نور من نور اللہ" پہ واہیات کلام کرنا چھوڑ دیں۔۔۔۔
اسلاف کے عقائد واضح ہیں۔۔۔اور خود کو نام نہاد "سلفی" "موحد" "صرف مسلمان" وغیرہ وغیرہ کہنے والے۔۔۔۔اپنی عقلوں کو ہاتھ ماریں۔۔۔یا پھر اپنی فضولیات پہ ماتم۔کرنے کو تیار رہیں۔۔۔کیونکہ قبر میں اترتے ہی حساب شروع۔۔۔وہاں پہ مردے نہیں سنتے کی گردان بھی کام۔نہیں آنی