تمام مسلمان اس مضمون کو لازم پڑھے اور شئیر کریں؟؟
مرزا قادیانی کی دین اسلام کی خدمت اور انگریزوں کی خدمت کھول کر بیان کر دی گئی ہے
مرزا قادیانی نے ساری زنددگی انگریزوں کے تلوے چاٹنے اور ان کی اطاعت کے لیے اتنی کتابیں لکھین جن سے 50 الماریاں بھر جاتی ہیں
میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اِس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 155)
لیکن دوسری طرف مرزا قادیانی نے دین اسلام کے لیے کیا لکھا کیسے لکھا نیچے ضرور پڑھیں
جس کتاب کی لاگت ایک روپے سے بھی کم تھی اسکی قیمت پہلے 5 روپے پھر 10 پھر 15 پھر 20 پھر 25 اور پھر سو روپے ہوگئی مگر 100 روپے تک صرف قیمت بڑھی جبکہ کتاب کم ہوتی رہی کیونکہ جب 5 روپے قیمت رکھی تھی تب کتاب 150 جز پر مشتمل تھی مگر جب قیمت 100 روپے رکھی تو کتاب صرف 37 جز کی رہ گئی۔
پہلے اسکی لاگت ایک روپے سے بھی کم بتائی پھر 10 روپے پھر 20 روپے پھر 25 روپے اور آخر کار قیمت کی طرح لاگت بھی 100 روپے تک پہنچ گئی
اسی طرح کتاب پہلے جنوری یا فروری 1880 میں شایع کرنے کا وعدہ کیا پھر 1882 تک بات چلی گئی پھر 1884 تک اور پھر ایک لانگ بریک کے بعد بات 1908 تک جا پہنچی مگر کتاب پھر بھی مکمل نہ ہوئی مگر مرزا قادیانی مکمل ہوگیا
مرزا قادیانی کا براہین احمدیہ کے نام پہ دیا جانے والا دھوکہ کافی مشہور و معروف ہے کہ مرزا قادیانی نے براہین احمدیہ کے نام سے پچاس جلدوں ڈیڑھ سو جز اور تین سو دلائل پر مشتمل ایک کتاب لکھنے کا وعدہ کیا جس کے لیے اس نے لوگوں سے ایڈوانس پیسے لیے مگر مرزا قادیانی اپنی ساری زندگی میں نا تو پچاس جلدیں لکھ سکا نا ہی تین سو دلائل نا ہی ڈیڑھ سو جز۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ اصل معاملہ کیا تھا کیا مرزا قادیانی نے یہ کہا تھا کہ میں یہ کتاب لکھوں گا یا یہ کہا تھا کہ میں یہ کتاب لکھ چکا ہوں۔
مرزا قادیانی نے 1879 میں ایک اشتہار شائع کیا جس میں اس نے لکھا۔
'' روشن ہو کہ اس خاکسار نے ایک کتاب متضمن اثبات حقانیت قرآن و صداقت دین اسلام ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالب حق سے بجز قبولیت اسلام اور کچھ بن نہ پڑے'' مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 11۔ (غور کریں کتاب تصنیف کی ہے نہ کہ کروں گا)
''اس خدا وند عالم کا کیا کیا شکر ادا کیا جاوے کہ جس نے اول مجھ ناچیز کو محض اپنے فضل اور کرم اور عنایت غیبی سے اس کتاب کی تالیف اور تصنیف کی توفیق بخشی اور پھر اس تصنیف کا شائع کرنے پھیلانے اور چھپوانے کے لیے اسلام کے عمائد اور بزرگوں اور اور اکابر اور امیروں اور دیگر بھائیوں اور مومنوں اور مسلمانوں کو شائق اور راغب اور متوجہ کردیا۔ روحانی خزائن جلد اول صفحہ 5۔ (غور کریں کتاب کی تصنیف کی توفیق بخشی نہ کہ بخشے گا)
'' ہم نے صدہا طرح کا فتور اور فساد دیکھ کر کتاب براہین اھمدیہ کو تالیف کیا تھا اور کتاب موصوف مین تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقت اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ روشن کر دکھلایا گیا'' روحانی خزائن جلد اول صفحہ 62 مندرجہ براہین اھمدیہ جلد دوم۔ لو جی یہاں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا کہ تالیف کیا تھا اور آفتاب سے بھی روشن کر دکھلایا گیا
مرزا قادیانی یہاں ہر جگہ صاف کہہ رہا ہے کہ اس نے یہ کتاب تالیف کرلی ہے یہ نہیں کہا کہ تالیف کروں گا بلکہ تالیف کرچکا ہے۔ اور ویسے بھی اگر یہ ایسا ظاہر نہ کرتا تو لوگ سوال اٹھاتے کہ ابھی کتاب لکھی ہی نہیں تو کیسے پتہ چلا کہ کتنا خرچ آئے گا نیز یہ کہتے کہ پہلے لکھ لو پھر پیسے مانگنا جب چھپوانے لگو اس لیے یہ مرزے کے لیے ضروری تھا اس فراڈ کو کامیاب کرنے کے لیے کہ وہ یہ ظاہر کرے کہ کتاب لکھ چکا ہے صرف چھپوانے کے لیے پیسہ چاہیے۔ مرزا کا اصل مقصد ہی پیسہ جمع کرنا تھا نا کہ خدمت اسلام ورنہ یہ اتنا بڑا دھوکہ نہ کرتا اور جیب سے پیسے لگا کے کتاب مفت تقسیم کرتا اگر واقعی اس کے دل میں اسلام کا درد ہوتا اور جگہ جگہ اس نے تین سو دلائل کا راگ الاپا یہاں سب حوالہ جات لگانا ممکن نہیں مگر اسکی خزائن جلد اول میں جہاں چاروں جلدیں براہین کی درج ہیں ان میں موجود اشتہارات میں دیکھ سکتے ہیں بار بار یہی کہا کہ کتاب لکھ چکا ہوں اور اس مین تین سو دلائل ہیں اب چلتے ہیں اس کے پہلے اشتہار کی جانب جہاں اس نے اسکے دس حصے اور ڈیڑھ سو جز بتائے
'' پہلے ہم نے اس کتاب کا ایک حصہ 15 جزو میں تصنیف کیا بغرض تکمیل تمام ضروری امروں کے 9 حصے اور زیادہ کردیئے جن کے سبب سے تعداد کتاب ڈیڑھ سو جزو ہوگئی ہر ایک حصہ اس کا ایک ایک ہزار نسخہ چھپے تو چورانوے روپے صرف ہوتے ہیں پس کل حصص کتاب نو سو چالیس روپے سے کم میں چھپ نہیں سک