Ads Area

قرآن کےکسی لفظ کامفہوم ہمیں معلوم نہ ہوتاہم اشعار کی طرف رجوع

بسم الله الرحمن الرحیم اکثرغیرمقلدین حضرات بلاکسی مستند دلیل وتفصیل کے تقلید اور اہل تقلیدکی مذمت کرتے ہیں جس سے بعض لاعلم لوگ خصوصاً خودان کے اپنے ہم مسلک عوام یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ تقلید مطلقاً بہت بُری چیز ہےاورمقلدین مشرک، بدعتی یاکم ازکم غلطی پراورگنہگارہیں۔ اس تحریر کا مقصد ایسے تمام لوگوں کی غلط فہمیوں کو دورکرنا اورمستند دلائل کے ساتھ حق کو واضح کرنا ہےتاکہ معتدل لوگوں تک حق بات پہنچاکران کی رہنمائی کی جائے اورمذاہب اربعہ(حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) جن کو اﷲتبارک وتعالیٰ نےپچھلے ۱۴۰۰ سالوں سے حق پرغالب رکھاہے، باطل اورمتعصب لوگوں سےان کا دفاع کیاجاسکے۔ حرفِ آغاز تقلیدکے بارے میں جاننے کے لئے ضروری ہوگاکہ سب سے پہلے اس کے معنیٰ ومفہوم اورتعریف بیان کی جائے تاکہ قارئین کو سمجھنے میں مزید آسانی ہوسکے۔ تقلید کی تعریف کے سلسلے میں غیرمقلدین حضرات کا نہایت ہی احمقانہ مطالبہ اور اس کا مدلل جواب تقلید کی تعریف میں موجودہ دور کے نہایت ہی احمق اورجاہل غیرمقلدین عوام ایک نیاءمطالبہ پیش کرتی ہے کہ ’’تقلید کی تعریف امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲسے پیش کرو‘‘۔ تقلید کی تعریف امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲسے ثابت کرنے کامطالبہ بالکل ایساہے جیسے کوئی منکرینِ حدیث (نام نہاد اہل قرآن) کسی منکرینِ فقہ(نام نہاد اہلحدیث) سے مطالبہ کرے کہ ’’حدیث کی تعریف رسول اﷲﷺ سے پیش کرو‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ ہم انہیں سب سے پہلے الزامی جواب دینگے تاکہ ناقص العقل اوراحمق لوگوں کا منہ بند ہوسکے، اس کے بعد تحقیقی جواب پیش کیاجائے گا، تاکہ سمجھدار اورصاحب فہم لوگ اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔ الزامی جواب: غیرمقلدین حضرات صبح شام بس ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں کہ ہم صرف اﷲاوراس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتےاورکسی کی تقلید نہیں کرتے۔ غیرمقلدین حضرات کے اس دعوے اور اصول کے تحت ہم ان سے چندمطالبات کرتے ہیں کہ: ۱۔ کیاکوئی غیرمقلداتباع و اطاعت کی تعریف قرآن وحدیث سے پیش کرسکتاہے؟ ۲۔ کیا کوئی غیرمقلدحدیث کی تعریف رسول اﷲﷺسے پیش کرسکتاہے؟ ۳۔ کیا کوئی غیرمقلدصحیح وضعیف حدیث کی تعریف رسول اﷲﷺسے ثابت کرسکتاہے؟ کوئی غیرمقلد حدیث اورصحیح وضعیف حدیث کی تعریف رسول اﷲﷺسے تو کیاامام بخاریؒ اورامام مسلمؒ سے بھی ثابت نہیں کرسکتاجبکہ یہ سب کے سب امام بخاریؒ اورامام مسلمؒ کو علم حدیث میں امام مانتے ہیں توپھر ہم سےامام ابوحنیفہؒ کی بیان کردہ تقلید کی تعریف کا مطالبہ کیوں؟ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ ’’جیسی دلیل کا تقاضہ تم ہم سے کرتے ہو، ویسی ہی دلیل تم ہمیں پیش کردو‘‘۔اوراگرویسی دلیل تم پیش نہیں کرسکتے توپھرہم سے ایسی دلیل کا تقاضہ کیوں کرتے ہو؟ یہ توتھاالزامی جواب جو ان لوگوں کے لئے ہے جن کے پاس نہ علم ہے اور نہ ہی عقل و شعور۔ اس کے بعد میں تحقیقی جواب پیش کرتاہوں تاکہ ہرعاقل وباشعورمسلمان جو تھوڑی بہت بھی سمجھ بوجھ رکھتاہے، وہ بآسانی میری اس بات کوسمجھ سکے۔ تحقیقی جواب: دنیامیں ہرفن وشعبے کے ماہرین ہوتےہیں، جیساکہ علم طب (یعنی میڈیکل )کے ماہرین کوڈاکٹرکہاجاتاہے، علم طبیعات (یعنی فزکس)اورعلم کیمیا(یعنی کیمسٹری)کے ماہرین کوانجنیئراورسائنسدان کہاجاتاہے۔ اب اگرکوئی احمق شخص یہ مطالبہ کرے کہ کسی انجنیئروسائنسدان سے یااس کی کتاب سے طب کی تعریف بیان کرو، یاپھریہ کہے کہ کسی ڈاکٹر یااس کی کتاب سےطبیعات اورکیمیاکی تعریفات ثابت کروتوایساشخص دنیاکا احمق اوربے وقوف ترین شخص کہلائےگا۔ اس لئے کے طب کی تعریف ڈاکٹرہی بتاسکتاہے انجنیئراورسائنسدان نہیں کیونکہ وہ علم طب کے ماہرین نہیں ہیں، باکل ایسے ہی طبیعات اورکیمیاکی تعریفات انجنیئراورسائنسدان ہی بتاسکتے ہیں ڈاکٹرنہیں کیونکہ ڈاکٹراس شعبے کا ماہرنہیں ہے۔ بالکل ایسے ہی علم دین میں بھی مختلف شعبہ جات ہیں، جیساکہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم اسماءالرجال، علم صرف ونحو، علم لغت۔ اب اگرکوئی احمق شخص یہ کہے کہ تفسیرکی تعریف امام بخاریؒ سے ثابت کرو، یاحدیث کی تعریف امام ابن کثیرؒ سے ثابت کرو، یاعلم فقہ کی تعریف امام یحییٰ ابن معینؒ سے پیش کرو، یاپھرعلم صرف ونحوکی تعریف امام ابوحنیفہؒ سے ثابت کرو، توایسا شخص بھی دنیاکااحمق اوربے وقوف ترین شخص ہی کہلائےگا۔ کیونکہ امام بخاریؒ علم حدیث کے امام ہیں علم تفسیرکے نہیں، امام ابن کثیرؒ علم تفسیرکے امام ہیں علم حدیث کے نہیں، امام یحییٰ ابن معینؒ علم اسماءالرجال میں امام ہیں علم فقہ میں نہیں، اسی طرح مشہورقول کے مطابق معاذبن مسلم الہراویؒ علم صرف ونحوکے امام ہیں علم لغت کےنہیں، لہٰذااگرکسی شخص کوتقلید کی تعریف معلوم کرنی ہوتواسے لغت کےاماموں کی طرف متوجہ ہونا پڑےگا۔ عہد نبوتﷺ اورخلافت راشدہ میں قرآنی الفاظ کی تفسیر اورغریب الحدیث کی شرح اورتوضیح کی بہت ضرورت تھی، لہٰذا ان میں ایسے عربی لغت دان موجود تھےجن سے یہ ضرورت پوری ہوجاتی تھی مثلاً: خلفاءاربعہ، حضرت زید بن ثابت، حضرت اُبی بن کعب، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت معاذ بن جبل، حضرت ابوالدرداء، اورنامور اسلامی شعراء مثلاً: حسان بن ثابت، عبداللہ بن رواحہ، کعب بن زہیروغیرھم رضی اللہ عنہم اجمعین۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲعنہ سےمروی ہے: ’’وأخرج أبو بكر بن الأنباري في كتاب الوقف عن طريق عِكْرِمة عن ابن عباس قال: إذا سألتم عن شيء من غريب القرآن فالتمسوه في الشعر، فإن الشعر ديوان العرب‘‘۔ ’’شعر عربوں کادیوان ہے۔ جب قرآن کےکسی لفظ کامفہوم ہمیں معلوم نہ ہوتاہم اشعار کی طرف رجوع کرتے، جب قرآن کی کوئی بات سمجھ نہ آئے توشعروں میں تلاش کیجئے، کیونکہ اشعار عربی زبان میں ہیں‘‘۔ (اعراب القرآن الکریم وبیانہ: ج۴، ص۲۵۰، سورۃ النحل [۴۷-۴۳])

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area