جادو کہتے کس کو ہیں اور یہ ہوتا کیسے ہے ؟
جادو ایک معروف نام ہے جو ہر معاشرے میں بخوبی جانا جاتا ہے کہ اسکا مطلب اور مقصد کیا ہوتا ہے ۔اسلام میں توجادو کرنا بہت بڑا جرم اور کفر کی ایک قسم ہے لیکن ایک زمانے میں یورپ میں بھی جادو کو سنگین جرم سمجھا جاتا تھا جس پر جادوگروں کو سزائے موت بھی دی جاتی تھی۔پاکستانی قوم کا بڑا طبقہ جادو ٹونے پر یقین رکھتا ہے جس سے بہت سی خرابیاں رونما ہورہی ہے اس لئے حکومت اس پر قانون سازی بھی کررہی ہے ۔جادو کے بارے میں علامہ ابو صالح نے نہایت مدلل مضمون لکھا ہے جس میں جادو کے بارے میں اسلام کے احکامات سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ قرآن مجید اور سنت نبویﷺ نے جادو کی اقسام اور ان کا حکم بیان کیا ہے۔
جادو کو جادو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کے اسباب مخفی (چھپے ) ہوتے ہیں اور اس لئے کہ جادوگر ایسی پوشیدہ اشیاء سے کام لیتے ہیں جن کی بنا پر لوگوں پر خیال واثر اورعمل و حقیقت کو چھپانے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو سکیں ، انہیں نقصان پہنچا کر ان کے مال وغیرہ کو چھین سکیں ۔وہ ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ عام طور پر سمجھ میں نہیں آ سکتے اور اسی لئے رات کے آخری حصہ کو سحر کہتے ہیں کیونکہ اس میں لوگ غفلت میں اور حرکت میں کمی ہوتی ہے اور پھپھڑے کو بھی سحر کہتے ہیں کیونکہ یہ جسم کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے۔
بعض اوقات جادوگر ایسی گرہیں لگا کر جادو کرتے ہیں کہ ان گرہوں میں پھونکیں مارتے ہیں – جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے" اور گرہیں ( لگا کر ان ) میں پھونک مارنے والیوں کی شر سے “جادو گر کبھی دوسرے اعمال کے ساتھ جادو کرتے ہیں جن تک پہنچنے کے لئے شیطانوں کا راستہ اختیار کرتے ہیں اور ایسا عمل کرتے ہیں کہ جس سے انسان کی عقل میں تغیر آ جاتا ہے اور بعض اوقات یہ عمل مرض کا باعث بنتے ہیں ۔ یا پھر بعض اوقات خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی کا سبب بنتا ہے جس کی بنا پر اس کی بیوی اس کے سامنے قبیح الشکل ہو جاتی ہے جس سے وہ اسے ناپسند کرنا شروع کر دیتا ہے اور اسی طرح بیوی کے ساتھ بھی جادوگر یہی عمل کرتا ہے تو وہ اپنے خاوند سے نفرت اور بغض کرنے لگتی ہے – یہ عمل نص قرآنی کے مطابق صریحاً کفر ہے۔
یعنی یہ جادو اور جو اس سے شر واقع ہو رہا ہے تو یہ سب اللہ تعالی کی تقدیر مسبق اور اس کی مشیت سے ہے تو ہمارا رب قہار مغلوب نہیں ہو سکتا اور نہ اس کی بادشاہی میں اس کے ارادہ کے بغیر کچھ ہوسکتا ہے بلکہ نہ تو اس دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں کسی چیز کا وقوع ہو سکتا ہے سوائے اس کے جو تقدیر میں پہلے سے لکھا گیا ہے ۔ فرمان خداوندی ہے ” اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے “یعنی اس کی کونی اور قدری اجازت کے ساتھ نہ کہ شرعی اجازت کے ساتھ – شرع تو اس سے روکتی اور منع کرتی ہے اسے ان پر حرام کرتی ہے لیکن اس تقدیری اجازت کے ساتھ جو کہ اللہ تعالٰی کے علم اور تقدیر سابق جو کہ پہلے گذر چکی ہے کہ فلاں مرد اور فلان عورت سے جادو کا وقوع ہو گا اور یہ جادو فلاں مرد پر اور فلان عورت پر ہو گا جس طرح کہ یہ تقدیر بھی لکھی جا چکی ہے کہ فلاں آدمی قتل کیا جائے گا اور فلاں کو یہ بیماری ہو گی اور اس ملک میں مرے گا اور اسے اتنا رزق ملے گا اور یہ غنی ہو گا یا فقیر تو یہ سب اللہ تعالٰی کی مشیت اور تقدیر سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے ” بے شک ہم نے ہر چیز کو ایک ( مقررہ ) اندازے پر پیدا کیا ہے “ فرمان باری تعالٰی ہے ” نہ کوئی مصیبت دنیا میں آتی ہے اور نہ ہی تمہاری جانوں میں مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے اور یہ کام اللہ تعالٰی پر آسان ہے “لہذا ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جادو ایک حقیقت ہے اور انسان اس کے زیر اثر بھی آتا ہے لیکن جو لوگ ایمان میں مضبوط ہوتے ہیں وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ جادو نظر کا دھوکا اور بہکاوا جس کا علاج آیات قرآنی سے کیا جاتا ہے ۔وظائف پڑھنے والوں پر جادو کا مہلک اثر نہیں ہوتا ۔