موضوع حدیث کی تعریف
_______________
_______________
لغوی اعتبار سے "موضوع" وضع کرنے کا اسم مفعول ہے اور اس کا معنی ہے گھڑی ہوئی چیز۔ اصطلاحی مفہوم میں موضوع حدیث اس جھوٹی حدیث کو کہتے ہیں جسے گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کر دیا گیا ہو۔
موضوع حدیث کا درجہ
_______________
_______________
یہ ضعیف احادیث میں سے سب سے بدترین درجے کی حامل ہے۔ بعض اہل علم تو اسے ضعیف حدیث میں بھی شمار نہیں کرتے بلکہ ایک الگ درجے پر رکھتے ہیں۔ (اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنی طرف سے گھڑ کر جھوٹی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ ضعیف حدیث میں تو پھر بھی یہ شک ہوتا ہے کہ شاید یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمائی ہو گی جبکہ موضوع حدیث تو سراسر جھوٹ کا پلندہ ہوتی ہے۔)
موضوع حدیث کی روایت کرنے کا حکم
_________________________
_________________________
اہل علم کا اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ موضوع حدیث کے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ یہ جعلی حدیث ہے، اسے روایت کرنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اس بات کی اجازت ہے کہ اسے روایت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بتا دیا جائے کہ یہ موضوع حدیث ہے۔ مسلم کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، "جس نے جان بوجھ کر مجھ سے منسوب جھوٹی بات بیان کی تو وہ سب سے بڑا جھوٹا ہے۔" (مقدمة مسلم بشرح النووي جـ 1 ـ ص 62)
جعلی احادیث ایجاد کرنے کا طریقہ
______________________
______________________
جعلی احادیث ایجاد کرنے والا شخص بسا اوقات اپنی طرف سے کوئی بات گھڑتا ہے اور اس کے بعد اس کی اسناد اور روایت کو ایجاد کر لیتا ہے۔ بعض اوقات وہ کچھ دانشوروں وغیرہ کے اقوال حاصل کرتا ہے اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کرنے کے لئے جھوٹی اسناد ایجاد کر لیتا ہے۔
موضوع حدیث کو کیسے پہچانا جائے؟
________________________
________________________
موضوع حدیث کو ان طریقوں سے پہچانا جا سکتا ہے:
· احادیث ایجاد کرنے والا خود اقرار کر لے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ابو عصمہ نوح بن ابی مریم نے اس بات کا خود اقرار کیا کہ اس نے قرآن مجید کی ہر سورت کے فضائل سے متعلق احادیث گھڑیں اور انہیں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کر دیا۔
· احادیث ایجاد کرنے والا الٹی سیدھی بات کر کے اپنا درجہ خود کم کر لے۔ مثال کے طور پر ایک ایسا ہی شخص کسی شیخ سے حدیث روایت کر رہا تھا۔ جب اس شخص سے اس کی تاریخ پیدائش پوچھی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کے شیخ اس شخص کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے انتقال کر چکے تھے۔ اس شخص کی بیان کردہ حدیث کا علم سوائے اس کے کسی اور کو نہ تھا۔ (اس جھوٹ کی وجہ سے یہ معلوم ہو گیا کہ وہ شخص حدیث کو خود گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے منسوب کر رہا ہے۔)
· احادیث وضع کرنے کے شواہد راوی کی ذات میں پائے جائیں۔ مثلاً راوی کسی خاص مسلک کے بارے میں شدت پسندانہ رویہ رکھتا ہو اور وہ اس مسلک کو ثابت کرنے کے لئے احادیث وضع کرنے لگے۔
· خود حدیث میں وضع کرنے کے شواہد پائے جائیں۔ مثلاً حدیث کے الفاظ گھٹیا درجے کے ہوں، یا حسی شواہد کے خلاف ہوں یا قرآن مجید کے صریح الفاظ کے خلاف ہوں۔
مزید معلومات کے لئے لائک کیجئے : ضعیف احادیث و موضوع روایات